Friday, November 11, 2011

نفاظ شریعت کا منہاج کیا ہو

نفاز شریعت کے ذمن میں عوام الناس میں یہ بہث عام کردی گئی ہے کہ یہ کام منہاج دعوۃ سے حاصل ہوگا یامنہج جہاد سے۔ جب سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہم رہنمائی کے لیے رجوع کرتے ہیں تو وہاں دونوں طریق نظر آتے ہیں۔گویا یہ مسلہ اجتہاد کا ہے کہ آج کے دور میں کونسا منہج ہمارے حالات سے قریب ہے جس کو اختیار کرنے میں عافیت ہے جیسا کہ امام ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ نے اعلام الموقعین میں لکھا ہے


 کہ انکار منکر کے چار درجات ہیں پہلا درجہ وہ ہے کہ جس سے منکر ختم ہوجائے اور اس کی جگہ معروف قائم ہوجائے۔دوسرا درجہ یہ ہے کہ منکر کم ہوجائے اگر چہ مکمل ختم نہ ہو۔تیسرا درجہ یہ ہے کہ منکر تو ختم ہوجائے لیکن اس کی جگہ ایک ویسا ہی منکر اور آجائے اور چوتھا درجہ یہ ہے کہ اس منکر کے خاتمے کے بعد اس سے بھی بڑا اور بدترین منکر آجائے ۔ پس پہلےدو درجے مشروع ہیں جبکہ تیسرا درجہ اجتہاد کا میدان ہے اور چوتھا درجہ حرام ہے۔


 شعبہ تحقیق قران اکیڈمی لاہور کے حافظ محمد زبیر نے اس ہی موضوع پر ایک مفصل تحقیقی مقالا لکھا ہے جس میں تمام تر مناہج اور اُن کو پیش کرنے والی جماعتوں کا تجزیہ پیش کرا ہے اور ان کے اندر راجع اور مرجوع منہج پر سیر انگیز گفتگو کری ہے۔ امید ہے اس مضمون کو پڑھنے کے بعد مسلہ واضع ہوجائے گا ۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو پورے خلوص کے ساتھ اپنے دین کے لیے قبول فرمائے اور بلا وجہ دوسروں کی ٹانگ کھینچنے جیسی عادتوں سے محفوض فرمائے۔آمین Nifaz e Shariat Ka Minhaj : Dawat ya Jehad

No comments:

Post a Comment