Some Moments with Poet of the East Allama Iqbal





جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہي 

کھلتے ہيں غلاموں پر اسرار شہنشاہي 

عطار ہو ، رومي ہو ، رازي ہو ، غزالي ہو 

کچھ ہاتھ نہيں آتا بے آہ سحر گاہي 

نوميد نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ! 

کم کوش تو ہيں ليکن بے ذوق نہيں راہي 
اے طائر لاہوتي! اس رزق سے موت اچھي 
جس رزق سے آتي ہو پرواز ميں کوتاہي 
دارا و سکندر سے وہ مرد فقير اولي 
ہو جس کي فقيري ميں بوئے اسد اللہي 
آئين جوانمردں ، حق گوئي و بے باکي 
اللہ کے شيروں کو آتي نہيں روباہي

x-------------x


     Allama Iqbal's Tribute to the current Modern Education System


ہم سمجھتے تھے کہ لائے گي فراغت تعليم 
کيا خبر تھي کہ چلا آئے گا الحاد بھي ساتھ

        A Message from Allama Iqbal to the people following Pakistan First Ideology 


اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے، جائے
تو احکام حق سے نہ کر بے وفائي

Classical , Must Remember for Muslims



عقل کو تنقيد سے فرصت نہيں
عشق پر اعمال کي بنياد رکھ
اے مسلماں! ہر گھڑي پيش نظر
آيہ 'لا يخلف الميعاد' رکھ
يہ 'لسان العصر' کا پيغام ہے
''ان وعد اللہ حق'' ياد رکھ''

x--------x



اقبال! کوئي محرم اپنا نہيں جہاں ميں 
معلوم کيا کسي کو درد نہاں ہمارا

x-----x

A Message from Allama Iqbal to All Liberal and Secular NGO's working for their so called Women Liberation 

نسوانيت زن کا نگہباں ہے فقط مرد 
جس قوم نے اس زندہ حقيقت کو نہ پايا 
اس قوم کا خورشيد بہت جلد ہوا زرد


x-----x


وہ کچھ اور شے ہے ، محبت نہيں ہے 
سکھاتي ہے جو غزنوي کو ايازي 

يہ جوہر اگر کار فرما نہيں ہے 

تو ہيں علم و حکمت فقط شيشہ بازي 

نہ محتاج سلطاں ، نہ مرعوب سلطاں 

محبت ہے آزادي و بے نيازي 

مرا فقر بہتر ہے اسکندري سے 
يہ آدم گري ہے ، وہ آئينہ سازي 
x-----x

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہيں کرتے
جمہوريت اک طرز حکومت ہے کہ جس ميں
بندوں کو گنا کرتے ہيں ، تولا نہيں کرتے
x-----x


عصر حاضر ملک الموت ہے تيرا ، جس نے 
قبض کي روح تري دے کے تجھے فکر معاش 

No comments:

Post a Comment